حم لاینصرونکا وظیفہ شدت سے کرنا شروع کردیامزید اپنے شوہر سے کہا کہ آپ پڑھو اور مسجد کے باتھ رومز کی روزانہ صفائی کرو‘ انہوں نے ایسا ہی کیا اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے سارے کام ایسے ہوئے کہ جیسے کوئی آکر میرے کو خود معلوم نہ ہوا کہ کہاں سے پیسے آئے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہم نے بہت بُرے حالات دیکھے ہیں اور کیسے نجات ملی وہ تمام حالات میں تفصیل سے بیان کرنا چاہوں گی۔ میرے تین دیور‘ چار نندیں او ر ساس صاحبہ ہیں۔ میرے سسر کا انتقال ہوچکا ہے‘ وہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے۔ بیماری پر بہت پیسہ لگایا‘ میری ساس صاحبہ نے مکان کی رجسٹری کسی کے پاس گروی رکھ کرچند ہزار روپے ادھار لیے وہ بھی ختم ہوگئے پھر سود پر پیسے لے لیے اور گھر میں کسی کو نہیں بتایا۔ سود کی رقم آئی اور گھر میں کھانے کے لالےپڑگئے مزید میرے دیور بہت زیادہ بات بات پر غصہ کرتے اور آپس میں لڑتے‘ میری ساس لڑائی چھڑانے کیلئے آگے ہوتیں تو کئی مرتبہ میری ساس صاحبہ کے کپڑے تک پھٹ جاتے۔ گھر میں بہت زیادہ نااتفاقی ہوگئی۔ میرے شوہر گھر میں بڑے ہیں‘ سود کی واپسی کا وقت آیا تو ہم سب کو پتہ چل گیا کہ ساس صاحبہ نے سود پر پیسے لیے ہیں‘ میرے شوہر کے پوچھنے پر بتایا کہ گھر میں فساد نہ ہو اس وجہ سے میں نے تمہیں پریشان نہ کیا اور قرض لے لیا‘ نوبت یہاں تک آگئی کہ پانچ مرلہ کا کشادہ مکان تھا‘ وہ بک گیا‘ میرے شوہر نے اس وقت سب کی نظروں میں بُرا بن کر سختی سے فیصلہ کیااور ایک چھوٹا سا مکان لے کر ساس‘ تین دیور اور دو نندوں کو اس گھر میں بٹھا دیا اور خود کرایہ پر چلے گئے۔ میرے شوہر کی تنخواہ صرف پندرہ ہزار روپے ہے‘ ساس صاحبہ نے کہا کہ بیٹے کی شادی کرنی ہے‘ میرے شوہر نے قرض لے کر دیور کی شادی کردی‘ وہ گھر میں کچھ نہیں دیتا تھا اب نند کی شادی کی باری تھی‘ پھر میرے شوہر کو بلایا گیا‘ اب میں پریشان کیونکہ میرے بڑے بھائی اپنے دوسرے گھر میں مجھے میرے شوہر سمیت لاچکے تھے‘ میں کرایہ کے گھر سے اپنے بھائی کے گھر رہ رہی ہوں۔ اب مسئلہ نند کی شادی کا تھا۔ جہیز کا سامان بھی بنانا تھا‘ تقریباً ایک سو آدمیوں کے کھانے کا بندوبست‘ مایوں‘ مہندی کا کھانا‘ دن رکھنے کی رسم اس دن کا کھانا اور اس دن نند کی ساس‘ سسر کا سوٹ ‘ بارات کا سوٹ‘ سسر کی گھڑی‘ دولہا کی گھڑی‘ انگوٹھی‘ ساس کو سونے کے بندے جو ہمارے معاشرے میں رسم و رواج سب پورا کرنا تھا۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی اور آپ کا بتایا حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ کا وظیفہ شدت سے کرنا شروع کردیامزید اپنے شوہر سے کہا کہ آپ پڑھو اور مسجد کے باتھ رومز کی روزانہ صفائی کرو‘ انہوں نے ایسا ہی کیا اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے سارے کام ایسے ہوئے کہ خود معلوم نہ ہوا کہاں سے پیسے آئے اور کیسے خرچ ہوگئے۔آج ہم اپنی نند اور اس کے شوہر کو شادی کے چوتھے دن واپس ان کے گھر بھیج کر اپنے گھر واپس آگئے ہیں۔ یہ سب کچھ بغیر کسی بدمزگی کے ہوا۔ مسجد کے باتھ روم دھونے اور حٰمٓ لَایُنْصَرُوْنَ کے عمل سے میرے شوہر کے رزق میں بھی اضافہ اور برکت ہوئی ہے۔ ہم پرسکون طریقے سے رہ رہے ہیں۔ مگر واقعی سود ایک بہت بڑ لعنت ہے۔ اس کی نحوست کے اثرات آج بھی میرے سسرال میں نظر آتے ہیں۔ان کے ہر کام میں بے برکتی ہے‘ گھرسے بیماری جاتی ہی نہیں‘ جتنا مرضی کمالیں نامعلوم کہاں چلا جاتا ہے؟ میرے دیور آج بھی کہتے ہیں کہ ہماری ماں نے سود پر پیسے لے کر بہت بڑی غلطی کی جس کا خمیازہ ہم آج بھی بھگت رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو نیکی کی ہدایت دے۔ تسبیح خانہ میں آکر دعا مانگنے سے بھی اللہ تعالیٰ کی بہت نظرکرم رہی۔ میری دل سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ماہنامہ عبقری اور تسبیح خانہ کو ہمیشہ شادو آباد رکھے۔(غ۔ز)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں